داغ دل ہیں غیرت صد لالہ زار اب کے برس
داغ دل ہیں غیرت صد لالہ زار اب کے برس
بعد مدت کے ہے پھر جوش بہار اب کے برس
آبیاری سے تری اے تیغ یار اب کے برس
تختۂ گل ہے ہمارا جسم زار اب کے برس
تا بہ دامن ہے گریباں تار تار اب کے برس
ٹوٹتے ہیں تلووں میں چبھ چبھ کے خار اب کے برس
ہے یہ زور آمد فصل بہار اب کے برس
مست ہیں زاہد بھی مثل بادہ خوار اب کے برس
الفت ساقی نے لو زاہد کو بھی کھینچا ادھر
دور مے کا سبحہ پر ہوگا شمار اب کے برس
فصل گل میں بعد مردن بھی ہوا جوش جنوں
سنگ طفلاں سے ہو ترمیم مزار اب کے برس
شیشہ میں پنہاں ہے مے اور دل میں ذوق مے کشی
آتے ہی ساقی کے اے ابر بہار اب کے برس
ساقیا عینک چڑھے ہوں رنج و غم بالائے طاق
بادۂ دی سالہ کا شیشہ اتار اب کے برس
ظلم پر باندھی ہے پھر صیاد و گلچیں نے کمر
قید بلبل کی ہے گلشن میں پکار اب کے برس
آرزو ہے بعد مردن بھی رہوں سیراب مے
صرف جام و خم کریں میرا غبار اب کے برس
جوش خون بلبل شیدا کا پیدا ہو اثر
لے اگر فصد رگ گل نوک خار اب کے برس
جلتے ہیں دل بلبلوں کے آشیاں کی طرح سے
آتش گل کی ہے گلشن میں پکار اب کے برس
قسمت اپنی اپنی ہے اچھا مبارک ہو حبیبؔ
خار غم ہم کو تمہیں پہلوئے یار اب کے برس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.