در بنا بیٹھا ہوں دیوار بنا بیٹھا ہوں
در بنا بیٹھا ہوں دیوار بنا بیٹھا ہوں
اور سمجھتا ہوں کہ گھر بار بنا بیٹھا ہوں
اٹھتا جاتا ہے ستارے پہ ستارہ اور میں
وہی بے دار کا بے دار بنا بیٹھا ہوں
کس ملاقات کی تیاری ہے اور کب سے ہے
کچھ گرفتار گرفتار بنا بیٹھا ہوں
کہیں شعلہ ہی رکا ہے نہ کہیں راکھ مری
میں یہ سب منزلیں بے کار بنا بیٹھا ہوں
ٹوٹ جاتا ہے یہ لمحہ اسے جیسے بھی بناؤں
بیٹھتے اٹھتے کئی بار بنا بیٹھا ہوں
خود کو بھگتایا ہے اک شخص کو نمٹایا ہے
یہ جو انسان سا ناچار بنا بیٹھا ہوں
نہ میں جاتا ہوں یہاں سے نہ میں آتا ہوں یہاں
اس گلی میں عجب آزار بنا بیٹھا ہوں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 104)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.