در پردۂ طیور چہک بھی اسی کی ہے
در پردۂ طیور چہک بھی اسی کی ہے
پھولوں کے بھیس میں یہ مہک بھی اسی کی ہے
کب تک بہار رکھے چمن زار زندگی
شاخ بدن اسی کی لچک بھی اسی کی ہے
ہم بھی اسی کے ہو گئے یادیں بھی جس کی ہیں
یادوں کے اندرون کسک بھی اسی کی ہے
ہر ذرے کو سکھائی ہے جس نے مصوری
آئینۂ جمال جھلک بھی اسی کی ہے
چالاک دل تو ہو نہیں سکتا تھا یوں شکار
قوس و قزح اسی کی دھنک بھی اسی کی ہے
دل کے ہر ایک گوشے میں تسکین جس سے ہے
ہر کوچۂ جگر میں کھٹک بھی اسی کی ہے
اے دل نہ بے قرار ہو پائل کی چاپ سے
پازیب جس کے نام کھنک بھی اسی کی ہے
ہرکارے اس کے ہی تو ہیں در راہ جسم و جاں
اک اک نظر نگاہ تلک بھی اسی کی ہے
جس کے کرم نے ثانیؔ کو بخشی ہیں جرأتیں
اظہار مدعا میں جھجک بھی اسی کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.