در تلک آ کے ٹک آواز سنا جاؤ جی
در تلک آ کے ٹک آواز سنا جاؤ جی
اپنے مشتاق کو اتنا بھی نہ ترساؤ جی
غیر کے ساتھ سے بھاگے ہے مجھے دیکھ تو میں
اس سے کہتا ہوں کہ اس کو تمہی ٹھہراؤ جی
میں جو اک روز بلایا انہیں گھر جاتے دیکھ
پاس آ بیٹھ کے کہنے لگے فرماؤ جی
شانہ کیا زلف پریشاں میں کرو ہو بیٹھے
اپنے الجھے ہوئے بالوں کو تو سلجھاؤ جی
زانوئے غیر پہ شب سر نہ رکھا تھا تم نے
جاؤ جھوٹی نہ مرے سر کی قسم کھاؤ جی
مجھ سے کیا پوچھو ہو کیا جی میں ترے ہے سچ کہہ
ہے جو کچھ جی میں مرے تم ہی سمجھ جاؤ جی
رات اندھیری ہے چلے آؤ مرے گھر چھپ کر
آ کے پھر چاند سا مکھڑا مجھے دکھلاؤ جی
عشق میں ہوتے ہیں میاں مصحفیؔ سو طرح کے غم
گو غم ہجر ہے اتنا بھی نہ گھبراؤ جی
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 264)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.