ڈرا رہے ہیں یہ منظر بھی اب تو گھر کے مجھے
ڈرا رہے ہیں یہ منظر بھی اب تو گھر کے مجھے
دکھائی خواب دئیے رات بھر کھنڈر کے مجھے
ہر اک غزل میں میں روزانہ چاند ٹانکتا ہوں
ستارہ چومتے ہیں شب اتر اتر کے مجھے
گنوا دی عمر اسے نظم کر نہیں پایا
سلیقہ آتے ہیں ویسے تو ہر ہنر کے مجھے
اس ایک شوق نے مجھ کو مٹا دیا یارو
بس ایک بار کبھی دیکھنا تھا مر کے مجھے
کنارے بیٹھ کے کرتا ہوں نظم اشکوں کو
ندی سناتی ہے افسانے چشم تر کے مجھے
میں اک ادھوری سی تصویر تھا اداسی کی
کیا ہے اس نے مکمل تباہ کر کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.