دراریں بام و در کی پڑھ رہے ہیں
دراریں بام و در کی پڑھ رہے ہیں
کتابیں اپنے گھر کی پڑھ رہے ہیں
کہانی تو سفر کی پڑھ رہے ہیں
حقیقت رہ گزر کی پڑھ رہے ہیں
لبوں پر ہے قصیدہ آسماں کا
خراشیں بال و پر کی پڑھ رہے ہیں
بچھا کر اپنا چہرہ آئنے میں
عبارت اس نظر کی پڑھ رہے ہیں
کوئی دن سے فضاؤں میں ادھر کی
نئی تحریر ادھر کی پڑھ رہے ہیں
غبار راہ میں ہم جیسے تیسے
نگاہیں راہ بر کی پڑھ رہے ہیں
کتاب دل کے خالی حاشیے پر
عبارت اپنے سر کی پڑھ رہے ہیں
ہمیں کیسا مرض اچھا رہے گا
نگاہیں چارہ گر کی پڑھ رہے ہیں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 45)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.