Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد بن جائے جو درماں تو غزل ہوتی ہے

رفیق پیلی بھیتی

درد بن جائے جو درماں تو غزل ہوتی ہے

رفیق پیلی بھیتی

MORE BYرفیق پیلی بھیتی

    درد بن جائے جو درماں تو غزل ہوتی ہے

    چارہ گر بھی لگے حیراں تو غزل ہوتی ہے

    کوئی بسمل جو ہو شاداں تو غزل ہوتی ہے

    کوئی قاتل ہو پشیماں تو غزل ہوتی ہے

    شب کو آنے کا یقیں پورا دلا کر شب میں

    توڑ ڈالے کوئی پیماں تو غزل ہوتی ہے

    یاس کے گھور اندھیرے میں اچانک کوئی

    شمع ہو جائے فروزاں تو غزل ہوتی ہے

    ٹیس اٹھتی ہے غزل بن کے مرے سینے سے

    زخم کرتا ہے جو احساں تو غزل ہوتی ہے

    ظلمت ہجر میں رہ رہ کے کسک اٹھنے سے

    ہو کٹھن رات بھی آساں تو غزل ہوتی ہے

    ایک چنگاری جو مستور ہے میرے دل میں

    رات کو کر دے درخشاں تو غزل ہوتی ہے

    پھول کھلتے ہیں تو ہوتی ہے چمن میں خوشبو

    دل میں ہوتا ہے چراغاں تو غزل ہوتی ہے

    عالم شوق ملاقات میں پروانے سے

    شمع ہوتی ہے گریزاں تو غزل ہوتی ہے

    مجھ سے سرگوشیاں کرتی ہے خموشی شب کی

    اور پھر اٹھتا ہے طوفاں تو غزل ہوتی ہے

    آرزو پائے جو تکمیل تو ہوتی ہے فنا

    گھٹ کے رہ جائے جو ارماں تو غزل ہوتی ہے

    بے کراں جور و ستم ہی نہیں لاتے اس کو

    ہو کرم بھی جو فراواں تو غزل ہوتی ہے

    مأخذ:

    جہاں نما (Pg. 28)

    • مصنف: رفیق پیلی بھیتی
      • ناشر: اسٹار پبلیکبشنز، دہلی
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے