درد بھی اٹھتا رہا اور گھاؤ بھی رستے رہے
درد بھی اٹھتا رہا اور گھاؤ بھی رستے رہے
کوششیں ناکام تھیں سو عشق میں الجھے رہے
چل رہے تھے ساتھ لیکن دوریاں بڑھتی رہیں
یعنی دونوں صرف اپنے خواب ہی بنتے رہے
آسماں سے دستکیں آتی رہیں آتی رہیں
اور زمیں والے جو کرتے تھے وہی کرتے رہے
صرف پوچھا تھا اداسی سے اداسی کا سبب
اور پھر اس کے قدم میری طرف بڑھتے رہے
میرا پہلا پیار تھا وہ اور اس کی دل لگی
حادثہ تھا ایک لیکن عمر بھر صدمے رہے
نفرتیں سازش سیاست اور عداوت چار سو
دیکھ کر دنیا بڑوں کی ہم صدا بچتے رہے
کوششیں تو سب نے کیں ہم کو بدلنے کی مگر
ہم تو ہم ہیں کیوں بدلتے ویسے کہ ویسے رہے
اس لئے وہ کر نہ پایا پھر کسی پر اعتبار
جو محافظ تھا اسی سے تو سبھی خطرے رہے
ہر خوشی سے منسلک تھا اس کے کھو جانے کا ڈر
ہاں خوشی جب بھی ملی خوش تھے مگر سہمے رہے
وہ بڑے ہونے کی دھن میں ہو گئے تحلیل یوں
جب سمائے وہ سمندر میں کہاں قطرے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.