درد حد سے جو گزر جائے چھلک جاؤں گا
درد حد سے جو گزر جائے چھلک جاؤں گا
اشک بن کر تری آنکھوں سے ٹپک جاؤں گا
مری آنکھوں میں تو رہتے ہیں شرارے پھر بھی
بن کے انگارہ کسی روز دہک جاؤں گا
پیار سے زہر بھی مل جائے تو پی لوں ہنس کر
پھول نفرت سے ملیں گے تو سنک جاؤں گا
وہ بلندی ہی کیا جو آنکھ سے اوجھل کر دے
اتنی اونچائی پہ پہنچوں تو بھٹک جاؤں گا
جو مرے دل کے اندھیروں کو نگل بھی نہ سکے
ان چراغوں کے اجالوں سے کھسک جاؤں گا
یہ تمنا میں شب و روز لیے پھرتا ہوں
کاش تو مجھ کو جو چھو لے تو مہک جاؤں گا
ماند پڑ جائے گی عرفانؔ تجلی سب کی
بن کے سورج جو زمانے میں دمک جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.