درد جیتا ہوں گنگنا کر میں
درد جیتا ہوں گنگنا کر میں
مسکراتا ہوں دکھ چھپا کر میں
زندگی رات بھر پگھلتی رہی
صبح نکلا ہوں پھر نہا کر میں
اپنے سائے پہ تھا یقیں مجھ کو
گم ہوا تیرگی میں جا کر میں
اس کی یادیں سمیٹ کر ساری
آ گیا خاک میں دبا کر میں
اس کو کیسا لگا خدا جانے
خوش ہوں دل کی اسے بتا کر میں
یہ ملاقات قیمتی ہے بہت
اس کو رکھ لوں کہیں چھپا کر میں
اب بھروسہ نہیں رہا خود پر
رکھ رہا ہوں قدم جما کر میں
پیش مقطع غزل کا ہے حشمتؔ
بات کرتا ہوں ختم گا کر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.