درد کی دھوپ غم کے سائے ہیں
درد کی دھوپ غم کے سائے ہیں
ہم بھی کیسے نگر میں آئے ہیں
زندگی تجھ سے غم ہی پائے ہیں
ناز پھر بھی ترے اٹھائے ہیں
آندھیوں میں رہیں گے کیا باقی
کاغذوں کے جو گھر بنائے ہیں
اپنے در سے نہ پھیر یوں ہم کو
تجھ کو اپنا سمجھ کے آئے ہیں
دل کو دیتے رہے جو دکھ ہر دم
کیسے کہہ دوں کہ وہ پرائے ہیں
وہ گھڑی تھی گھڑی قیامت کی
میری ہستی پہ جس کے سائے ہیں
لوگ کہتے نہیں یہاں ورنہ
بوجھ دل پر سبھی اٹھائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.