درد ملے تو رنج ہی کیا ہے
درد ملے تو رنج ہی کیا ہے
درد بھی دل کی ایک دوا ہے
جس نے مجھ کو درد دیا ہے
اس نے تو احسان کیا ہے
اس کو جب تک دیکھ نہ لوں میں
دل کو سکون کہاں ملتا ہے
رات گزرنے والی ہے جی
دل کا غبار نہیں نکلا ہے
دل کا برتن جب سے ٹوٹا
پانی آنکھ میں بھر رکھتا ہے
میں کب تک مدہوش رہوں گا
ان آنکھوں سے جام پیا ہے
سارے تارے دیکھ رہے ہیں
چندا مجھ کو گھور رہا ہے
کتنے لوگ تھے دل میں صاحب
اب تو دل ویران پڑا ہے
یادوں کی بارش میں صادقؔ
کب سے بیٹھا بھیگ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.