Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد سے اگر رشتہ دوست کا نکل آئے

نظمی سکندری آبادی

درد سے اگر رشتہ دوست کا نکل آئے

نظمی سکندری آبادی

MORE BYنظمی سکندری آبادی

    درد سے اگر رشتہ دوست کا نکل آئے

    غم میں مسکرانے کا راستہ نکل آئے

    سچ سے اک تعلق ہے ہر حسین کاوش کا

    ہر کہانی ممکن ہے واقعہ نکل آئے

    کوٹھیوں میں نکلے گا آدمی بھی مشکل سے

    جھونپڑوں میں ممکن ہے دیوتا نکل آئے

    وقت نے بدل ڈالا زندگی کی قدروں کو

    دوست کیا تھے کل اپنے آج کیا نکل آئے

    سوچنے اگر بیٹھیں ان کی زلف برہم سے

    دار تک محبت کا سلسلہ نکل آئے

    لے چلا ہے دل لیکن بات جب ہے بن ٹوٹے

    پتھروں کی بستی سے آئنہ نکل آئے

    عمر بھر ملے جن سے مسکرا کے ہم نظمیؔ

    وہ بھی دل کے زخموں سے آشنا نکل آئے

    مأخذ:

    حصار فکر (Pg. 44)

    • مصنف: نظمی سکندری آبادی
      • ناشر: اردو اکادمی، دہلی
      • سن اشاعت: 1995

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے