دریائے تند موج کو صحرا بتائیے
سیدھا بھی ہو سوال تو الٹا بتائیے
جیسا بھی ہے وہ سامنے سب کے ہے کس لیے
ایسا بتائیے اسے ویسا بتائیے
کیوں چھوڑ کر گیا تھا وہ کیوں پھر سے آ گیا
آگے بتا بھی سکتے تھے اب کیا بتائیے
محفل کی رونقیں ہوں کہ بازار کا ہجوم
یہ دل جہاں بھی ہو اسے تنہا بتائیے
یا قتل کیجئے اسے اپنے ہی نام پر
یا اجنبی کو شہر کا رستا بتائیے
جس کی کبھی جھلک بھی نہ دیکھی ہو عمر بھر
تو ہی بتا ظفرؔ اسے کیسا بتائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.