دروں میں انتشار بھی نہیں رہا
دروں میں انتشار بھی نہیں رہا
کسی کا اعتبار بھی نہیں رہا
یہ کس طرح کا وصل اپنے بیچ ہے
تجھے مجھے نکھار بھی نہیں رہا
دل اپنی مشکلوں میں خود کفیل ہے
خداؤں کو پکار بھی نہیں رہا
کبھی تھی میری گفتگو بھی شاعری
مگر وہ اختصار بھی نہیں رہا
وہ انگلیاں بھی دائروں میں کھو گئیں
وہ گیت وہ ستار بھی نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.