دشت بے کار سے نکل آیا
دشت بے کار سے نکل آیا
آدمی غار سے نکل آیا
میرے اندر سے چیخ کیا نکلی
زخم تلوار سے نکل آیا
دشمنوں کی کمی سے لگتا ہے
حلقۂ یار سے نکل آیا
خامشی کا جواز بھی اک دن
در و دیوار سے نکل آیا
لاش جوں ہی مری اٹھائی گئی
خوف بازار سے نکل آیا
اینٹ گرنے کی دیر تھی مظہرؔ
عشق دیوار سے نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.