دشت میں خاک اڑانے سے کہاں تک بچتے
دشت میں خاک اڑانے سے کہاں تک بچتے
ہم ترا ہجر منانے سے کہاں تک بچتے
اتنے پر لطف اشارہ تھے ترے لفظوں میں
ہم تری بات میں آنے سے کہاں تک بچتے
جس سے ملتے وہ تجارت پے اتر آتا تھا
خود کو بازار بنانے سے کہاں تک بچتے
ہم نے ہر جرم سر بزم کیا تھا تسلیم
لوگ پھر سنگ اٹھانے سے کہاں تک بچتے
ہم کو ہر طور زمانے سے گزر کرنا تھا
ہم بہرحال زمانے سے کہاں تک بچتے
ہم ہی ہر بار ہدف بن کے چلے آتے تھے
تم بھی پھر تیر چلانے سے کہاں تک بچتے
ایک دن جان گیا سارا زمانہ جس کو
خود کو وہ بات بتانے سے کہاں تک بچتے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 122)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.