دست نازک سے جو پردے کو سنوارا تم نے
دست نازک سے جو پردے کو سنوارا تم نے
میں یہ سمجھا کہ نوازش سے پکارا تم نے
کیا حقیقت میں غم عشق سے مانوس ہوئے
یا یوں ہی پوچھ لیا حال ہمارا تم نے
میرے مکتوب محبت مجھے واپس دے کر
کر لی تو ہے یہ محبت بھی گوارا تم نے
نسبتاً آج حجابوں میں اضافہ کیسا
غالباً جان لیا دل کا اشارا تم نے
دور ماضی کے حسیں گیت سنا کر اکثر
اور بھی درد محبت کو نکھارا تم نے
رفتہ رفتہ نہ بھڑک جائے وہ شعلہ بن کر
رکھ دیا ہے جو مرے دل میں شرارہ تم نے
حیف صد حیف کہ دنیائے طرب میں کھو کر
کر لیا درد کے ماروں سے کنارا تم نے
اشک کہتے ہیں کہ پڑھ پڑھ کے جلیؔ کی غزلیں
دل میں محسوس کیا درد کا دھارا تم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.