ڈٹے ہیں سامنے دشمن کے اس یقین کے ساتھ
ڈٹے ہیں سامنے دشمن کے اس یقین کے ساتھ
ہمارا رشتہ ہے اس پاک سرزمین کے ساتھ
خدا کے بندوں کی صحبت کو اختیار کرو
نہ جوڑو اپنا تعلق کسی لعین کے ساتھ
میں اس لئے بھی نئے دوست اب بناتا نہیں
کہ خوف باندھ کے رکھا ہے آستین کے ساتھ
زباں پہ پھول مگر دل میں کفر ہو جن کے
ہمارا واسطہ کیا ان منافقین کے ساتھ
اسے بھلا نہیں پائے ہیں آج تک دل سے
چلے تھے راہ محبت میں جس حسین کے ساتھ
یہ مشورہ ہے مرا احمقوں سے دور رہو
جو بیٹھنا ہے تو بیٹھو کسی ذہین کے ساتھ
ستم ظریف برائی بھی لپٹی دامن سے
نشان سجدوں کا بھی ہے تری جبین کے ساتھ
بلندیوں پہ پہنچ کر صدائیں دوں شہزادؔ
مری یہ ضد ہے ہمیشہ سے حاسدین کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.