دولت حسن مجھ پر لٹا دیجئے
دولت حسن مجھ پر لٹا دیجئے
اپنے چہرے سے پردہ اٹھا دیجئے
میرے ساقی کو یا تو بلا دیجئے
ورنہ ساغر ہی اپنا تھما دیجئے
گنگنا دیجئے مسکرا دیجئے
اپنے ہونٹوں کو زحمت ذرا دیجئے
اہل دنیا کو منظر دکھا دیجئے
ان ابابیلوں کو پھر بلا دیجئے
ہم غریبوں کو اتنا بتا دیجئے
کون مخلص یہاں ہے پتہ دیجئے
آپ منصف ہیں جو بھی سزا دیجئے
جرم پہلے تو میرا بتا دیجئے
لغزشوں نے ہے پامال مجھ کو کیا
میرے مولا مجھے حوصلہ دیجئے
کل اسی جرم پر آپ نے دی سزا
دشمن دین کو پھر سزا دیجئے
چار قطروں سے ساقی بھلا ہوگا کیا
دیجئے دیجئے اور ذرا دیجئے
اپنے ہاتھوں پہ لکھ کر مرا نام وہ
مجھ سے کہتے ہیں احرسؔ مٹا دیجئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.