دولت کے اور ہوں گے طلب گار دوستو
دولت کے اور ہوں گے طلب گار دوستو
ہم ہیں متاع غم کے خریدار دوستو
کچھ خاص دوستوں کی مہم رائیگاں گئی
زندہ ہے آج بھی مرا کردار دوستو
ناقدریٔ حیات کا کس سے گلہ کریں
یوسف بکے ہیں بر سر بازار دوستو
زنداں میں ہم سے صاحب زنداں نہ آئیں گے
روئیں گے مدتوں در و دیوار دوستو
اس کو نسیم صبح کے جھونکوں سے کیا غرض
جس کے نصیب میں ہے شب تار دوستو
دشت بلا میں سایۂ گیسو بھی چاہئے
کافی نہیں ہے سایۂ اشجار دوستو
چلنا رہ وفا پہ کوئی جرم تو نہ تھا
تم کیوں ہوئے عقیلؔ سے بیزار دوستو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.