دیکھ کر خود کو سنورنے کی ادا تک لے گیا
دیکھ کر خود کو سنورنے کی ادا تک لے گیا
چین کیا وہ میرے دل کا آئنہ تک لے گیا
مے کشی کا شوق رند پارسا تک لے گیا
ہوش میرا آج اک مرد خدا تک لے گیا
بارہا دھوکے میں آیا پھر بھی یہ مانا نہیں
با وفا دل کھینچ کر اس باوفا تک لے گیا
مل گیا دل کی بدولت اک سراغ زندگی
اجنبی تھا جو مجھے اک آشنا تک لے گیا
قصہ گو کا یہ ہنر تھا آنکھ نم ہونے نہ دی
ہنستے ہنستے ابتدا سے انتہا تک لے گیا
روٹھ کر ایسے گیا پھر لوٹ کر آیا نہیں
زندگی میں جو مزہ تھا وہ مزہ تک لے گیا
اک پرندہ روز آنگن میں چہکتا تھا مگر
چھین کر خوش فہمیوں کا ذائقہ تک لے گیا
ہو کے وہ مایوس لوٹا حل نہیں نکلا کوئی
مسئلہ جو رہزنوں کا رہنما تک لے گیا
کیا گیا وہ چھوڑ کر بزم محبت اے سحرؔ
تلخ و شیریں گفتگو کا ذائقہ تک لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.