دیکھ کر لوگ کتنا جلتے ہیں
دیکھ کر لوگ کتنا جلتے ہیں
آپ جب میرے ساتھ چلتے ہیں
شام ہوتے ہی میری پلکوں پر
تیری یادوں کے دیپ جلتے ہیں
یہ جوانی کا موڑ ہے پیارے
اچھے اچھے یہیں پھسلتے ہیں
اک زمانہ تھا وصل چاہیئے تھا
اور اب ہجر کو مچلتے ہیں
اس کے جانے پہ روز روتے تھے
اس کے آنے پہ ہاتھ ملتے ہیں
شام ہوتے ہی درد کے مارے
مے کدوں کی طرف نکلتے ہیں
ایسے تو لازمی ہے بربادی
دوستوں خود کو اب بدلتے ہیں
ہائے وہ لوگ کتنے ناداں ہیں
اپنے خوابوں کو جو کچلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.