دیکھ لے خاک ہے کاسے میں کہ زر ہے سائیں
دیکھ لے خاک ہے کاسے میں کہ زر ہے سائیں
دست دادار بڑا شعبدہ گر ہے سائیں
تو مجھے اس کے خم و پیچ بتاتا کیا ہے
کوئے قاتل تو مری راہ گزر ہے سائیں
شہر و صحرا تو ہیں انسانوں کے رکھے ہوئے نام
گھر وہیں ہے دل دیوانہ جدھر ہے سائیں
پاؤں کی فکر نہ کر بار کم و بیش اتار
اصل زنجیر تو سامان سفر ہے سائیں
شاعری کون کرامت ہے مگر کیا کیجے
درد ہے دل میں سو لفظوں میں اثر ہے سائیں
عشق میں کہتے ہیں فرہاد نے کاٹا تھا پہاڑ
ہم نے دن کاٹ دئے یہ بھی ہنر ہے سائیں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 71)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.