دیکھنے والی جگہ تھی دیکھنے کا کام تھا
دیکھنے والی جگہ تھی دیکھنے کا کام تھا
سوچتا ہوں میرے جیسوں کا وہاں کیا کام تھا
مصلحت تھی یا تھی مجبوری کوئی جانے خدا
تھم گئے ہیں لوگ وہ بھی جن کو بہنا کام تھا
تم بھی جانے کیسے کیسے کام کرنے لگ گئے
زندگی میں آدمی کو ایک رونا کام تھا
دم بہ دم ہم کو بھی اک وحشت نے رکھا مبتلا
جس طرح فرہاد کو تیشہ بہ تیشہ کام تھا
اک گلی میں گھومتے رہتے تھے سارا سارا دن
کیا زمانہ تھا ہمیں بھی کیسا کیسا کام تھا
یوں ہی پھیلایا ہوا تھا کاروبار آرزو
درحقیقت آدمی کو اک ذرا سا کام تھا
منزلیں فرصت کی متقاضی تھیں اور ہم تیز گام
جن کو ثانیؔ عمر بھر رستہ بہ رستہ کام تھا
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 36)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.