دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
دلچسپ معلومات
اس غزل کے مطلع کو فلم وجےپتھ 1994 کے ایک گانے کے مکھڑے کے طور پر گایا گیا ہے
دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو
شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول
اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو
چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ دیں اپنی مرضی تک
کوئی ملے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو
کیوں یہ مہرانگیز تبسم مد نظر جب کچھ بھی نہیں
ہائے کوئی انجان اگر اس دھوکے میں آ جائے تو
سنی سنائی بات نہیں یہ اپنے اوپر بیتی ہے
پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خواب جوانی تھوڑا سا دہرائے تو
نادانی اور مجبوری میں یارو کچھ تو فرق کرو
اک بے بس انسان کرے کیا ٹوٹ کے دل آ جائے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.