دیر سے اپنے اپنے گھیرے میں
دیر سے اپنے اپنے گھیرے میں
لوگ بیٹھے ہوے ہیں رستے میں
ایک گاہک تھا وہ بھی چھوڑ گیا
اب رکھیں گے دکان اکیلے میں
میں نے پنجرہ تو توڑ ڈالا مگر
فاختہ آ گئی لپیٹے میں
بین بجتے ہی ایک اور ناگن
ناچنے لگتی ہے سپیرے میں
اس کے قدموں میں ڈال پہلا پھول
جس نے مٹی بھری تھی گملے میں
گھر میں اک آئنہ بھی ہوتا تھا
بس وہی ڈھونڈتا ہوں ملبے میں
بچے بچے کو کر رہا ہوں سلام
اس کے کوچے کے پہلے پھیرے میں
ایک مچھلی جو ریت پر تڑپی
جان سی پڑ گئی مچھیرے میں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 114)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.