دیر سے جانے کہاں کھویا ہوا ہے تو بھی
دیر سے جانے کہاں کھویا ہوا ہے تو بھی
یوں لگے میری طرح سوچ رہا ہے تو بھی
بے اشارہ تو نہیں چاک گریباں میرا
میری وحشت میں مرے ساتھ رہا ہے تو بھی
میں ہوں احساس کے تعمیر شدہ زنداں میں
کچھ خلاؤں میں مگر ڈھونڈ رہا ہے تو بھی
اپنا لہجہ مری غزلوں میں سمونے والے
میری آواز میں خود نغمہ سرا ہے تو بھی
کوئی دھندلی سی بھی تصویر نہیں آنکھوں میں
جیسے ٹوٹا ہوا پیمان وفا ہے تو بھی
دل دھڑکتا ہے تو ہر شب یہ گماں ہوتا ہے
میں تو سویا ہی نہیں جاگ رہا ہے تو بھی
ہم سراجؔ آس میں جلتے ہیں ہوا کی زد پر
رات اندھیری ہی سہی آ تو رہا ہے تو بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.