Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیتے ہیں جام شہادت مجھے معلوم نہ تھا

فراق گورکھپوری

دیتے ہیں جام شہادت مجھے معلوم نہ تھا

فراق گورکھپوری

MORE BYفراق گورکھپوری

    دیتے ہیں جام شہادت مجھے معلوم نہ تھا

    ہے یہ آئین محبت مجھے معلوم نہ تھا

    مطلب چشم مروت مجھے معلوم نہ تھا

    تجھ کو مجھ سے تھی شکایت مجھے معلوم نہ تھا

    چشم خاموش کی بابت مجھے معلوم نہ تھا

    یہ بھی ہے حرف و حکایت مجھے معلوم نہ تھا

    عشق بس میں ہے مشیت کے عقیدہ تھا مرا

    اس کے بس میں ہے مشیت مجھے معلوم نہ تھا

    ہفت خواں جس نے کئے طے سر راہ تسلیم

    ٹوٹ جاتی ہے وہ ہمت مجھے معلوم نہ تھا

    آج ہر قطرۂ مے بن گیا اک چنگاری

    تھی یہ ساقی کی شرارت مجھے معلوم نہ تھا

    نگہ مست نے تلوار اٹھا لی سر بزم

    یوں بدل جاتی ہے نیت مجھے معلوم نہ تھا

    غم ہستی سے جو بیزار رہا میں اک عمر

    تجھ سے بھی تھی اسے نسبت مجھے معلوم نہ تھا

    عشق بھی اہل طریقت میں ہے ایسا تھا خیال

    عشق ہے پیر طریقت مجھے معلوم نہ تھا

    پوچھ مت شرح کرم ہائے عزیزاں ہمدم

    ان میں اتنی تھی شرافت مجھے معلوم نہ تھا

    جب سے دیکھا ہے تجھے مجھ سے ہے میری ان بن

    حسن کا رنگ سیاست مجھے معلوم نہ تھا

    شکل انسان کی ہو چال بھی انسان کی ہو

    یوں بھی آتی ہے قیامت مجھے معلوم نہ تھا

    سر معمورۂ عالم یہ دل خانہ خراب

    مٹ گیا تیری بدولت مجھے معلوم نہ تھا

    پردۂ عرض وفا میں بھی رہا ہوں کرتا

    تجھ سے میں اپنی ہی غیبت مجھے معلوم نہ تھا

    نقد جاں کیا ہے زمانے میں محبت ہمدم

    نہیں ملتی کسی قیمت مجھے معلوم نہ تھا

    ہو گیا آج رفیقوں سے گلے مل کے جدا

    اپنا خود عشق صداقت مجھے معلوم نہ تھا

    درد دل کیا ہے کھلا آج ترے لڑنے پر

    تجھ سے اتنی تھی محبت مجھے معلوم نہ تھا

    دم نکل جائے مگر دل نہ لگائے کوئی

    عشق کی یہ تھی وصیت مجھے معلوم نہ تھا

    حسن والوں کو بہت سہل سمجھ رکھا تھا

    تجھ پہ آئے گی طبیعت مجھے معلوم نہ تھا

    کتنی خلاق ہے یہ نیستئ عشق فراقؔ

    اس سے ہستی ہے عبارت مجھے معلوم نہ تھا

    مأخذ:

    Gul-e-Naghma (Pg. 20)

    • مصنف: Firaq Gorakhpuri
      • اشاعت: 2006
      • ناشر: Idarah idarah ilm-o-adab, Delhi
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے