دھنک گلاب غزل سا مجھے ملا اک شخص
دھنک گلاب غزل سا مجھے ملا اک شخص
گلے لگے نہ لگے دل کو لگ گیا اک شخص
ہماری زندگی قائم ہے چھ عناصر پر
چراغ پھول محبت دعا وفا اک شخص
عرب قبیلے کی خوش رنگ تو سمجھ نہ سکی
نکاح کے لیے راضی بھی تجھ سے تھا اک شخص
ہمیشہ ہم نے بچھائی ہیں دھڑکنیں رہ میں
ہمیشہ ہم سے رہا ہے گریز پا اک شخص
میں اپنے آپ سے ہونے لگا ہوں دور حضور
مرے وجود میں ایسے سما گیا اک شخص
نہیں دعا کہ زمانہ ہو سارا ساتھ مگر
بس ایک شخص عطا ہو مرے خدا اک شخص
بچھڑ کے اس سے میں خود میں سمٹ کے بیٹھ گیا
پھر ایک عمر مجھے ڈھونڈھتا رہا اک شخص
میں اپنے عکس کے دھوکے میں مر گیا شہبازؔ
میں آئنہ تھا مجھے آئنہ لگا اک شخص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.