دھندلی سمتوں میں اگر کونج کا پر مل جائے
دھندلی سمتوں میں اگر کونج کا پر مل جائے
پھر تو اے در بدری مجھ کو بھی گھر مل جائے
اور ہی رنگ میں ہو برگ و ثمر کا ہونا
جس کی خواہش ہے مجھے وہ بھی اگر مل جائے
منتظر جس کا ہوں وہ آئے ضروری تو نہیں
یہ بھی ممکن ہے کوئی اور خبر مل جائے
خاک و خواب ایک ہی تھیلی کے ہیں چٹے بٹے
دل کی مرضی ہے جدھر چاہے ادھر مل جائے
اہتمام ایسا ہو فرصت کے دنوں میں دل کا
ایک ڈر ختم ہو اور دوسرا ڈر مل جائے
اس طرح سے نہ گزاروں گا یقینا تجھ کو
زندگی تو ۔۔۔جو مجھے بار دگر مل جائے
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 82)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.