ڈھونڈ لیتی ہیں کوئی مہتاب سا منظر کہیں
ڈھونڈ لیتی ہیں کوئی مہتاب سا منظر کہیں
جاگتی رہتی ہیں آنکھیں خواب کے اندر کہیں
ڈال لیتے ہیں بھلا زنجیر عشرت پاؤں میں
تان کر چلتے ہیں سر پر درد کی چادر کہیں
اس خیال ناز میں ہوتا ہے شب بھر جاگنا
ایک کیف ہجر میں ہوگا مرا بستر کہیں
دل کے اندر چپکے چپکے جاگتی ہے بے کلی
شور کرتی ہیں ہوائیں جسم کے باہر کہیں
آنکھ میں بیداریوں کی دھول گرتی جائے گی
آسماں سر پر اٹھائیں گے مہ و اختر کہیں
ہر صدائے نغمہ ہے آوازۂ محشر مجھے
دل لرزتا ہے بدل جائے نہ یہ منظر کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.