ڈھونڈھتا ہوں سر صحرائے تمنا خود کو
ڈھونڈھتا ہوں سر صحرائے تمنا خود کو
میں کہ سمجھا تھا کبھی روح تماشا خود کو
اپنے بچوں کی طرف غور سے جب بھی دیکھا
کتنے ہی رنگوں میں بکھرا ہوا پایا خود کو
اور کچھ لوگ مرے سائے تلے سستا لیں
گرتی دیوار ہوں دیتا ہوں سہارا خود کو
نور تو مجھ سے فراواں ہوا محفل محفل
غم نہیں شمع صفت میں نے جلایا خود کو
ریگ امید کے شاداب سرابوں کے طفیل
میں نے دیکھا ہے کبھی صورت صحرا خود کو
میری عظمت کا نشاں میری تباہی کی دلیل
میں نے حالات کے سانچے میں نہ ڈھالا خود کو
میری تخلیق مرے کام نہ آئی عارفؔ
میں بہ انداز خدا پاتا ہوں تنہا خود کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.