Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ ہو گئے سائے جل گئے شجر جیسے

انوار انجم

دھوپ ہو گئے سائے جل گئے شجر جیسے

انوار انجم

MORE BYانوار انجم

    دھوپ ہو گئے سائے جل گئے شجر جیسے

    جم گئی ہے دھرتی پر اب کے دوپہر جیسے

    زیست کے خرابے میں اک سیاہ گھر دل کا

    اور دل میں یاد اس کی روشنی کا در جیسے

    کیسے کیسے ہنگامے گھیرے رکھتے تھے دن رات

    لگ گئی نگاہوں کو اپنی ہی نظر جیسے

    یا تو آنے سے پہلے گھر کا پوچھتے احوال

    آ گئے تو اب کیجے ہو گزر بسر جیسے

    ایسے تکتا رہتا ہوں اس گلی کے لوگوں کو

    لینے آئے گا کوئی میری بھی خبر جیسے

    مدتوں میں گزرا تھا اس کے شہر سے لیکن

    سب مکان لگتے تھے مجھ کو اس کے گھر جیسے

    نقش گاہ ہستی میں دیکھی اپنی بھی تصویر

    ایک کاغذ سادہ آنسوؤں سے تر جیسے

    چاہتی ہے اب وحشت دور تک بیابانی

    کاٹنے کو آتے ہیں گھر کے بام و در جیسے

    مجھ سے کیا سہے جاتے ان کی بزم کے آداب

    اشک مانگتے تھے وہ اشک بھی گہر جیسے

    میں بھی کتنا سادہ ہوں رہ گزر پہ بیٹھا ہوں

    روک لے گا وہ پاؤں مجھ کو دیکھ کر جیسے

    میری خواہشیں انجمؔ جیسے ناچتی پریاں

    میرا سارا مستقبل خواب کا نگر جیسے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے