دھوپ میں نہائے تھے روشنی کے پہرے تھے
دھوپ میں نہائے تھے روشنی کے پہرے تھے
پھر بھی ان درختوں کے سائے کتنے گہرے تھے
دیکھتا رہا مجھ کو آئنہ بھی حیرت سے
آج میرے چہرے میں جذب کتنے چہرے تھے
ان دنوں تو خوشیوں کے رنگ بھی ہیں افسردہ
ان دنوں اداسی کے رنگ بھی سنہرے تھے
وقت قتل چیخا میں کوئی کچھ نہیں بولا
لوگ میری بستی کے گونگے اور بہرے تھے
میں وہ ایک شاہزادہ جس کی اک حویلی تھی
اور اس حویلی کے چار سمت پہرے تھے
وقت نے بدن اپنا کر دیا ہے شل ورنہ
ہم بھی تیری عمروں میں شاد تھے چھرہرے تھے
عشق وہ لڑکپن کا کیا ہی لطف دیتا تھا
شب برات تھیں راتیں اور دن دشہرے تھے
آپ جس علاقے میں ایک پل نہ رہ پائے
ہم اسی علاقے میں ایک عمر ٹھہرے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.