دھوپ میں تپتا مسافر پیاس کا حل دیکھتا
دھوپ میں تپتا مسافر پیاس کا حل دیکھتا
کب اسے فرصت تھی کہ آگے کا دلدل دیکھتا
کتنے دھاگے منتوں کے باندھے ہیں تیرے لیے
تو کبھی آتا مرے گاؤں کا پیپل دیکھتا
سامنے بیٹھا ہوں اس کے سر جھکائے شرم سے
کہتا تھا تم پاس ہوتی تو مسلسل دیکھتا
اڑ گئے ہیں ہوش ناخن دیکھ اس کے پیر کا
کیا ہی میرا حشر ہوتا گر مکمل دیکھتا
اب سواری پر ہوں آیا ہوں چلا بھی جاؤں گا
وہ اگر ہوتی تو یہ میلہ میں پیدل دیکھتا
گر مری جوگن پہ پابندی نہ ہوتی دہر میں
مورنی جب رقص کرتی سارا جنگل دیکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.