دیوار کے پیچھے نہیں دیوار کے اندر ہوں میں
دیوار کے پیچھے نہیں دیوار کے اندر ہوں میں
جس غار کے باہر ہو تم اس غار کے اندر ہوں میں
موجودگی آخر کو ناموجودگی ثابت ہوئی
کچھ دن غلط سمجھا گیا بازار کے اندر ہوں میں
اب ہر قدم اک شور ہوں مچتا ہوا سر بند شور
اب ہر طرح رنگ و رم و رفتار کے اندر ہوں میں
اعمال دیکھوں تو ترے میداں سے باہر بھاگ جاؤں
احوال دیکھا ہے سو تیرے وار کے اندر ہوں میں
تکرار آپس میں یہ دن اور رات کرتے ہیں کریں
تکرار میں کیا دخل دوں تکرار کے اندر ہوں میں
اس خاک کا پیچھا نہ چھوڑ اس خون کا دامن نچوڑ
تلوار سے باہر بلا تلوار کے اندر ہوں میں
کچھ کچھ یہ سر اور پاؤں باہر ہیں سو ان کی فکر ہے
باقی کا سارا اس گریباں زار کے اندر ہوں میں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 98)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.