دل اگر صاف نہیں ہے تو دعا کیسی ہے
دل اگر صاف نہیں ہے تو دعا کیسی ہے
مخلصو یہ تو بتاؤ یہ وفا کیسی ہے
آج بھی آپ سے ہے ترک تعلق لیکن
میری سانسوں میں یہ خوشبوئے حنا کیسی ہے
بات کہنی ہے تو چھا جاؤ سبھی ذہنوں پر
یہ نہ دیکھو کہ زمانے کی ہوا کیسی ہے
زندہ رہنے کو تو پتھر کی طرح بھی جی لیں
دیکھنا یہ ہے کہ جینے کی ادا کیسی ہے
فاصلے آپ نے دانستہ بڑھائے ہیں تو پھر
سسکیوں کی مرے کانوں میں صدا کیسی ہے
جس کی سانسوں سے دلاسوں کی مہک آتی تھی
اس کے چہرے پہ شکایت کی گھٹا کیسی ہے
جن کے سینوں میں منورؔ تھے اصولوں کے چراغ
ان کے جسموں پہ لہو رنگ قبا کیسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.