دل دھڑکتا ہے تو سب زیر و زبر لگتا ہے
دل دھڑکتا ہے تو سب زیر و زبر لگتا ہے
اتنی شدت ہے اندھیرے میں کہ ڈر لگتا ہے
لمحے لمحے سے بنی ہے یہ زمانے کی کتاب
نقطہ نقطہ یہاں صدیوں کا سفر لگتا ہے
یہ مرا شہر کہ جینے نہیں دیتا مجھ کو
اب ترا نام بھی لیتے ہوئے ڈر لگتا ہے
رات کرتی ہے ستاروں سے مرا گھر تعمیر
صبح ہوتی ہے تو دیوار نہ در لگتا ہے
اتنا آساں نہیں لفظوں کو غزل کر لینا
شور کو شعر بنانے میں جگر لگتا ہے
- کتاب : عشق (Pg. 82)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.