دل بے رحم کی خاطر مدعا کچھ بھی نہیں ہوتا
دل بے رحم کی خاطر مدعا کچھ بھی نہیں ہوتا
عجب حالت ہے اب شکوہ گلہ کچھ بھی نہیں ہوتا
کوئی صورت ابھرتی ہے نہ میں مسمار ہوتا ہوں
میں وہ پتھر کہ جس کا فیصلہ کچھ بھی نہیں ہوتا
کسی کو ساتھ لے لینا کسی کے ساتھ ہو لینا
فقیروں کے لئے اچھا برا کچھ بھی نہیں ہوتا
کبھی دل میں مرے تیرے سوا ہر بات ہوتی ہے
کبھی دل میں مرے تیرے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا
وہی ٹوٹی ہوئی کشتی وہی پاگل ہوائیں ہیں
ہمارے ساتھ دنیا میں نیا کچھ بھی نہیں ہوتا
کبھی دو چار قدموں کا سفر طے ہو نہیں پاتا
کبھی میلوں سے لمبا فاصلہ کچھ بھی نہیں ہوتا
بظاہر عمر بھر یوں تو ہزاروں کام کرتے ہیں
حقیقت میں مگر ہم نے کیا کچھ بھی نہیں ہوتا
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 65)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.