دل عشق میں بے چین بس اپنا ہی نہیں ہے
دل عشق میں بے چین بس اپنا ہی نہیں ہے
اس رہ میں سکوں دوستو ملتا ہی نہیں ہے
ہم لائیں مثال اس کی تو لائیں بھی کہاں سے
اس جیسا حسیں ہم نے تو دیکھا ہی نہیں ہے
بگڑے نہ نئی نسل بھلا کیسے بتاؤ
جب تم نے غلط راہ سے روکا ہی نہیں ہے
ہم دوست اسے اپنا بنائیں بھی تو کیسے
غیروں کا وہ کیا ہوگا جو اپنا ہی نہیں ہے
روزی کے لیے کیوں نہ بھٹکتے پھریں بچہ
کیا کام کریں ہاتھ میں پیسہ ہی نہیں ہے
دنیا میں کریں کس سے اب امید حیا کی
جب شرم و حیا کا کہیں پردا ہی نہیں ہے
روتا ہے جہاں میری تباہی پہ ابھی تک
اور آپ یہ کہتے ہیں کہ چرچا ہی نہیں ہے
جو آپ کی مرضی ہے کیے جاؤ وہی کام
میں نے تو کبھی آپ کو روکا ہی نہیں ہے
خود غرض ہوا اتنا شعیبؔ آج کا انساں
جیسے کہ کسی سے کوئی رشتہ ہی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.