دل کی دیوار پہ محراب بنا کر رکھتا
دل کی دیوار پہ محراب بنا کر رکھتا
تجھ کو آنکھوں کے لیے خواب بنا کر رکھتا
رہ گئے تم تو کسی کے لیے جگنو بن کر
مجھ کو ملتے تو میں مہتاب بنا کر رکھتا
مجھ سے لڑنا ہی اگر تھا تو قبیلے میں پھر
کئی رستم کئی سہراب بنا کر رکھتا
آگ پانی میں لگانی ہی نہیں جب تم کو
خود کو کب تک کوئی تالاب بنا کر رکھتا
برف جمتی ہی نہیں جسم کی دیواروں پر
تو اگر خون کو تیزاب بنا کر رکھتا
ختم ہو جاتا مزہ پھر تو اسے پڑھنے کا
تو عبارت میں جو اعراب بنا کر رکھتا
ختم کر دیتا وجود اپنا محبت کے لیے
خود کو قطرہ تجھے سیلاب بنا کر رکھتا
سب ہیں تلوار یہ لکڑی کی مگر اے دانشؔ
پھر بھی کچھ دوست کچھ احباب بنا کر رکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.