دل کو چھیدے گی پری رو تری چتون کب تک
دل کو چھیدے گی پری رو تری چتون کب تک
تیر نظارہ چلیں گے پس روزن کب تک
رخنہ سازی نہیں کرتی ہے وہ چتون کب تک
دیکھیں رہتے ہیں یوں ہیں بند یہ روزن کب تک
آفتیں ڈھائیں گے یہ جان کے دشمن کب تک
قافلے لوٹیں گے ان آنکھوں کے رہزن کب تک
رونے کو آئی ہے مہمان ہے اک رات کی یہ
شمع مرقد پہ رہے گی مرے روشن کب تک
موسم گل ہے ہوائے سحری کا جھونکا
شاخ گل پر ترا بلبل یہ نشیمن کب تک
زندگی شوق شہادت میں وبال جاں ہے
دوش پر بار رہے گا ترا گردن کب تک
مذہب عشق میں خامی ہے خیال ناموس
فکر رسوائی و اندیشۂ دشمن کب تک
شوق دیدار ہے بیتاب ہے دل صورت برق
ہوگا طے مرحلۂ وادیٔ ایمن کب تک
اب تو کچھ ہوش کرو غمزۂ بے جا چھوڑو
ماشاء اللہ جواں ہو یہ لڑکپن کب تک
کر مسلمان انہیں دکھلا کے رخ اے بت بخدا
رہیں زنار کے پھندے میں برہمن کب تک
کر بھی دے فتنۂ قامت سے کہیں حشر بپا
تڑپیں کشتے ترے قاتل تہہ مدفن کب تک
رحم کر حال پر اب میرے خدارا او ترک
خم رہے شوق شہادت میں یہ گردن کب تک
نہیں کرتا رخ ادھر حیف ہمائے شمشیر
میں بچھائے رہوں دام رگ گردن کب تک
ہم بھی ٹلتے نہیں اب آپ کے در سے تا حشر
دیکھنا تو ہے گری رہتی ہے چلمن کب تک
اپنے اپنے بت پندار کو توڑیں اکبرؔ
یوں ہی لڑتے رہیں گے شیخ و برہمن کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.