دل لگی غیروں سے بے جا ہے مری جاں چھوڑ دے
مان کہنا تیرے صدقے تیرے قرباں چھوڑ دے
عاشق جاں باز کیوں کر کوئے جاناں چھوڑ دے
اپنا آ گھر کس طرح شیر نیستاں چھوڑ دے
یہ نہیں کہتا کہ صیاد اب مجھے آزاد کر
دو گھڑی کو بہر گلگشت گلستاں چھوڑ دے
کون کافر پھر کرے سجدہ خدا کے سامنے
کہہ تو بیٹھے مجھ سے وہ بت اپنا ایماں چھوڑ دے
تنگ ہوں دق ہوں کوئی دم میں نکل جائے گا دم
چھوڑ دے دست جنوں میرا گریباں چھوڑ دے
غیر ممکن ہے جو بھولوں گھر ترا اے رشک حور
مجھ کو جنت میں اگر لے جا کے رضواں چھوڑ دے
غمزۂ بے جا نہیں اٹھتے پھنکا جاتا ہے دل
گرمیاں اپنی تو اے مہر درخشاں چھوڑ دے
پھر پھنسوں میں دام گیسو میں تو کافر جانیو
چھوڑ دے للہ اب او نا مسلماں چھوڑ دے
ہو نہ راز عشق افشا آبرو ریزی نہ ہو
پھوٹ بہنا تو اگر اے چشم گریاں چھوڑ دے
طوق پھینکیں گے گلے میں مثل قمری سیکڑوں
نازکی رفتار و سرو خراماں چھوڑ دے
حسن کا جویا ہوں مدت سے میں دیوانہ مزاج
مجھ کو پریوں کے اکھاڑے میں سلیماں چھوڑ دے
یوں بھلائی دل سے یاد مصحف رخسار رندؔ
حفظ کر کے جس طرح سے کوئی قرآں چھوڑ دے
مأخذ:
Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 134)
-
مصنف:
رند لکھنوی
-
- اشاعت: 1931
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.