دل میں جب وحشت سی پیدا خانہ ویرانی کرے
دل میں جب وحشت سی پیدا خانہ ویرانی کرے
ایسے میں آباد اس دل کو سخن دانی کرے
ایک یہ بیتاب دل اور اس پہ یاد یار آہ
ہجر کے ایک ایک پل کو کتنا طولانی کرے
اب تو یہ دل کا لہو بھی خشک ہو جانے کو ہے
اب تو کوئی معجزہ یہ آنکھ کا پانی کرے
کاروبار عشق میں نقصان جان و دل تو ہے
پر یہی نقصاں ہے جو فانی کو لافانی کرے
غیر کا ہر ننگ تو پردہ ہے میری ذات کا
مجھ کو پانی پانی میری اپنی عریانی کرے
سن کے میر انجمؔ کو بزم یار میں سب نے کہا
ہے تو سیدھا سادہ سا پر بات با معنی کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.