دل میں جلتے ہیں حسرتوں کے الاؤ
دل میں جلتے ہیں حسرتوں کے الاؤ
میری آنکھوں کی روشنی پہ نہ جاؤ
اک سیہ رات ہے ہمارا وجود
دیکھنا ہے تو دل کی شمع جلاؤ
وہ الگ جن کا ظاہر و باطن
کہہ رہے ہیں ہمیں نقاب اٹھاؤ
موم ہو کر پگھل گئے پتھر
آج کی شب جلے کچھ ایسے الاؤ
ہم تو اپنی سی کر کے ہار گئے
تم ہی کچھ بات بن سکے تو بناؤ
شمعیں آتش بیان ہوتی ہیں
میرے اشعار سن کے جی نہ جلاؤ
دور ہے شمعؔ صاف گوئی کا
اب حقیقت کو شاعری نہ بناؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.