دل میں شرمندہ ہیں احساس خطا رکھتے ہیں
دل میں شرمندہ ہیں احساس خطا رکھتے ہیں
ہم گنہ گار ہیں پر خوف خدا رکھتے ہیں
وہ ستم پیشہ کہاں شرم و حیا رکھتے ہیں
ہم غریبوں پہ ہر اک ظلم روا رکھتے ہیں
جیب میں کچھ بھی نہیں دل ہے امیروں جیسا
ہاتھ خالی ہیں مگر خوئے عطا رکھتے ہیں
بے وفائی کا یہ الزام سراسر ہے غلط
ہم تو اجداد سے ورثے میں وفا رکھتے ہیں
ہم نے مانا کہ تہی دست ہیں پر سب کے لئے
دل میں گنجینۂ اخلاص و وفا رکھتے ہیں
جانے کس موڑ پہ کیا حادثہ پیش آ جائے
مستقل جیب میں ہم اپنا پتہ رکھتے ہیں
شام ڈھلتی ہے تو ناکامیاں کرتی ہیں نڈھال
صبح ہوتی ہے تو ہم عزم نیا رکھتے ہیں
جی حضوری کسی صورت نہیں ہوتی ہم سے
بس اسی واسطے ہم سب کو خفا رکھتے ہیں
کیوں کریں فکر زمانے کے چلن کی ببیاکؔ
ہم تو ہر حال میں جینے کی ادا رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.