دل مرا ان پہ جو آیا تو قضا بھی آئی
دل مرا ان پہ جو آیا تو قضا بھی آئی
درد کے ساتھ ہی ساتھ اس کی دوا بھی آئی
آئے کھولے ہوئے بالوں کو تو شوخی سے کہا
میں بھی آیا ترے گھر میری بلٰی بھی آئی
وائے قسمت کہ مرے کفر کی وقعت نہ ہوئی
بت کو دیکھا تو مجھے یاد خدا بھی آئی
ہوئیں آغاز جوانی میں نگاہیں نیچی
نشہ آنکھوں میں جو آیا تو حیا بھی آئی
ڈس لیا افعیٔ شام شب فرقت نے مجھے
پھر نہ جاگوں گا اگر نیند ذرا بھی آئی
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 52)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.