دل نہیں ہے اور ترا غم خوب ہے اپنی جگہ
دل نہیں ہے اور ترا غم خوب ہے اپنی جگہ
خارج الکربل بھی ماتم خوب ہے اپنی جگہ
یہ پسینے کا بھی حق تھا جسم پر چمکے ترے
پنکھڑی پر آج شبنم خوب ہے اپنی جگہ
سانس آئے یا نہ آئے ہیں سبھی نغمہ سرا
بلبلوں کی ناک میں دم خوب ہے اپنی جگہ
عکس کی صورت ہر اک دن حسن بدلے ہے مزاج
اور آئینے سا عالم خوب ہے اپنی جگہ
کیا کبھی جل کر بجھی ہے اپنے دم سے کوئی شمع
زخم عیسیٰ ابن مریم خوب ہے اپنی جگہ
زندگی ہے چاک پر چڑھنا اترنا موت ہے
آدمی کی خاک مبہم خوب ہے اپنی جگہ
خوب ہے شہر سخن میں سیر کو جاتا مراشؔ
اور عبداللہ اکرمؔ خوب ہے اپنی جگہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.