دل و دماغ میں ڈھلتے رہے سوال بہت
دل و دماغ میں ڈھلتے رہے سوال بہت
غضب کی آگ تھی جلتے رہے سوال بہت
جواب ملنے کی صورت نہ تھی کوئی لیکن
ہر ایک لب سے نکلتے رہے سوال بہت
نگاہ حسن سے آیا نہ جب جواب کوئی
نگاہ عشق میں پلتے رہے سوال بہت
وہ جس کے پاس ذخیرہ تھا سب جوابوں کا
اسی کی بزم میں ٹلتے رہے سوال بہت
خدا نے بخشی تھی مجھ کو کمال کی گرمی
مرے لہو میں پگھلتے رہے سوال بہت
سفر تمام ہوا رک گئے قدم پھر بھی
رہ حیات میں چلتے رہے سوال بہت
اگرچہ مل گئی آخر کسی سمندر میں
ندی کے دل میں سلگتے رہے سوال بہت
اسی کے دم سے کنولؔ زندگی میں رونق تھی
وہ جس کے دم سے مچلتے رہے سوال بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.